’سلم ڈاگ ملین ائیر‘ ممبئی کی غریب بستیوں پر بنائی گئی ہے کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں دس روز سے جاری تینتیسویں ٹورانٹو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں بالی وڈ فلم ’سلم ڈاگ ملین ائیر‘ کو تین سو سے زائد شریک فلموں میں سب سے بہترین فلم کا اعزاز دیا گیا ہے۔
اس میلے میں اس برس نو بالی وڈ فلموں کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ جبکہ دنیا بھر کے چونسٹھ ممالک سے کل تین سو بارہ فلمیں شامل ہوئی ہیں۔
برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں پیدا ہونے والے ہدایتکار ڈینی بوئیل کی ممبئی کی غریب بستیوں پر بنائی فلم ’سلم ڈاگ ملین ائیر‘ نے ایک غریب بستی میں رہنے والے اٹھارہ سالہ نوجوان جمال ملک کی کہانی بتائی ہے۔ فلم کی کہانی مشہور بھارتی ٹی وی شو ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کے گرد گھومتی ہے۔
اٹھارہ سالہ یتیم نوجوان جمال ملک غربت کی زندگی سے چھٹکارہ پانے کے لیے اس شو میں جیتنے کے لیے تگ و دو کرتا ہے اور اس دوران جب وہ اس انعام کو جیتنے کےبالکل قریب ہوتا ہے اس کو پولیس دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کر لیتی ہے۔ اس کے بعد جمال پولیس کوممبئی کی گلیوں میں اپنی غربت زدہ زندگی اور اس لڑکی کے متعلق بتاتا ہے جسے وہ پیار کرتا ہے اور جسے اس نے کھو دیا ہے۔
اس فلم کے نمائیاں اداکاروں میں عرفان خان، انیل کپور، مدھرمتل، فریڈہ پنٹو اوربرطانوی شہر لندن کے سترہ سالہ اداکار دیو پٹیل شامل ہیں۔ دیو پٹیل نے جمال ملک کا کردار ادا کیا ہے۔اس فلم کو اٹھائیس نومبر کو امریکہ میں ریلیزکیا جائے گا۔ میلے کے دوران اس فلم کو میڈیا اور ناضرین میں بڑی اہمیت دی گئی تھی۔
فلم کے ہدایتکار ڈینی اس سے پہلے ’شیلو گریو‘ یعنی کم گہری قبر، ’ٹرین سپاٹنگ‘، اور ’اٹھائیس دن بعد‘ جیسسے مشہور پراجیکٹ کر چکے ہیں۔ عوام کی طرف سے سب سی زیادہ پزیرائی پر اس فلم کو ’کیڈیلاًک پیپل چوائس ایوارڈ اور پندرہ ہزار ڈالر نقد رقم بطور انعام دیا گیا ہے۔اس فلم کی شوٹنگ بھارت میں ہوئی ہے۔
ٹورانٹو فلم فیسٹیول کے منتظم اعلیٰ پئیرز ہینڈلنگ نے کہا ہے کہ اس برس کا یہ میلہ ایک یادگار میلہ ثابت ہوا ہے۔اس فلمی میلے میں ہالی وڈ اور بالی وڈ کے مشہور اداکاروں کے علاوہ دنیا بھر سے پانچ سو سے زائد فِلمی ستارے شریک ہوئے ہیں۔
پنجابی و انگریزی زبان اور دیار غیرمیں مقیم جنوبی ایشیائی کرداروں پر بنائی گئی فلموں میں شائقین نےخصوصی دلچسپی لی۔اس میلے میں ایران، سری لنکا افغانستان ،ترکی اور مصر کی فلمیں بھی شامل تھیں۔ مگر کوئی پاکستانی فلم اس برس میلے میں شریک نہ ہو سکی۔
اس برس کی دیگر ایوارڈ یافتہ فلموں میں فرانسیسی زبان میں بنائی گئی فلم ’لاًسٹ سانگ‘ یعنی آخری گیت،’ کل سے پہلے‘، ’بھوک‘، ’لاًئم لاًئف‘، ’ڈسگریس‘ نامی فلمیں شامل ہیں۔
گزشتہ برس نمایاں ایوارڈ جیتنے والی فلم ’ایسٹرن پرومس‘ نے دنیا بھر میں ساڑھے پچپن ملین ڈالر کا کاروبار کیا تھا۔